آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریعزیز نبیل

اگرچہ ذہن کے کشکول سے چھلک رہے تھے

ایک اردو غزل از عزیز نبیل

اگرچہ ذہن کے کشکول سے چھلک رہے تھے
خیال شعر میں ڈھلتے ہوئے جھجک رہے تھے

کوئی جواب نہ سورج میں تھا نہ چاند کے پاس
مرے سوال سرِ آسماں چمک رہے تھے

نہ جانے کس کے قدم چومنے کی حسرت میں
تمام راستے دل کی طرح دھڑک رہے تھے

کسی سے ذہن جو ملتا تو گفتگو کرتے
ہجوم ِ شہر میں تنہا تھے ہم ، بھٹک رہے تھے

یہ اُس نے دیکھا تھا اک رقصِ ناتمام کے بعد
وفورِ شوق میں کون و مکاں تھِرک رہے تھے

کتابِ عمرِ گزشتہ کے حاشیوں میں نبیلؔ
وہ شور تھا کہ زمیں آسماں دھمک رہے تھے

عزیز نبیل

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button