آپ کا سلاماردو غزلیاترشید حسرتشعر و شاعری

تختِ دل اس نے چنا پھر

ایک اردو غزل از رشید حسرت

تختِ دل اس نے چنا پھر راجدھانی کے لیئے
کاہے کی کوزہ گری ہے دارِ فانی کے لیئے

طشتری میں خواب اس نے رکھ کے بھیجے ہیں مجھے
باب وا ہوتے گئے ہیں یادہانی کے لیئے

پھر نجوم و کہکشاں اپنی گزر گاہوں میں ہیں
پردۂِ سیمیں، عروجِ ارغوانی کے لیئے

میں نے تو در ماندگی کا سارا قصہ کہہ دیا
اس نے چھوڑا فیصلہ سردارِ ثانی کے لیئے

سب یذیدوں نے یہاں مل کر کیا ہے فیصلہ
کربلہ ترسے گا پھر اک بوند پانی کے لیئے

آگ خیموں کو دکھائی، حکمراں نے کی عطا
جس کو دستارِ فضیلت، گل فشانی کے لیئے

اہتمامِ مے کشی میں وہ کہ کہنہ مشق تھا
تجربہ تھا ماہِ نو کا اصفہانی کے لیئے

پھر سماعت میں پرانی یاد کی پائل بجی
شہ مریدیؔ درد جا گا ایک ہانیؔ کے لیئے

چھید کشتی میں وہی ڈالیں گے حسرتؔ کیا پتہ
جن کو اجرت پر رکھا تھا بادبانی کے لیئے

رشید حسرتؔ

مورخہ یکم مئی ۲۰۲۵، گیارہ بج کر ۱۸ منٹ پر یہ غزل مکمل کی گئی۔

رشید حسرت

رشید حسرت نے 1981 سے باقاعدہ شاعری کا آغاز کیا۔ ان کی شاعری اخبارات، ادبی رسائل اور کل پاکستان و کل پاک و ہند مشاعروں میں شائع اور پیش ہوتی رہی۔ پی ٹی وی کوئٹہ کے مشاعروں میں ان کی شرکت ان کی تخلیقی شناخت کا آغاز تھی، مگر بعد میں انہوں نے اجارہ داریوں اور غیر منصفانہ رویّوں سے تنگ آ کر اس نظام سے علیحدگی اختیار کی۔ ان کے پانچ شعری مجموعے شائع ہو چکے ہیں۔ سب کے سب اپنی ذاتی جیب سے، جو ان کے خلوص اور ادب سے والہانہ لگاؤ کی علامت ہیں۔ رشید حسرت اس طبقے کے نمائندہ شاعر ہیں جنہوں نے ادب کو کاروبار نہیں بلکہ عبادت سمجھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button