- Advertisement -

تم ثروت کو پڑھتی ہو

علی زریون کی ایک اردو غزل

تم ثروت کو پڑھتی ہو

کتنی اچھی لڑکی ہو

بات نہیں سنتی ہو کیوں

غزلیں بھی تو سنتی ہو

کیا رشتہ ہے شاموں سے

سورج کی کیا لگتی ہو

لوگ نہیں ڈرتے رب سے

تم لوگوں سے ڈرتی ہو

میں تو جیتا ہوں تم میں

تم کیوں مجھ پہ مرتی ہو

آدم اور سدھر جائے

تم بھی حد ہی کرتی ہو

کس نے جینز کری ممنوع

پہنو اچھی لگتی ہو

علی زریون

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
دلشاد احمد کی ایک اردو غزل