- Advertisement -

ترا تخیّل کمالِ فن سے خیال زلفیں سنوارتا ہے

شازیہ اکبر کی اردو غزل

ترا تخیّل کمالِ فن سے خیال زلفیں سنوارتا ہے
مرے گماں کے افق پہ لا کے وہ چاند تارے اچھالتا ہے
بِنا ریاضت کے اس جہاں میں ، مراد کس کو ملی ہے آخر؟
جو ڈوبتا ہے وہی سمندر کی تہہ سے موتی نکالتا ہے
یہاں پہ کس کا ہے ظرفِ کامل جو دے تو اُس کا صلہ نہ مانگے
یہ دستِ شفقت ہے اُس خدا کا جو ساری مخلوق پالتا ہے
کوئی بھی اُس کو سمجھ نہ پائے ، حیات چہرے بدل کے آئے
وہ سب کا جیون الگ طرح سے بقا کے قالب میں ڈھالتا ہے
یہ اُس کا فیضِ نظر ہے ورنہ کلیم ہوتے نہیں ہیں پیدا
وہ پہلے دیتا ہے چشمِ بینا ، پھر اُس پہ جلوے اُتارتا ہے

شازیہ اکبر

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
شازیہ اکبر کی اردو نطم