کچھ ایسی کوزہ گری آگئی اُداسی میں
میں بن گیا ہوں نیا آدمی اُداسی میں
میں چاہتا ہوں کہ سورج پگھل کے بجھ جائے
کوئی نہ دیکھے مجھے صبح کی اُداسی میں
پری سی جیسے کوئی آتشی فضا میں ہے
گزر رہی ہے مری زندگی اُداسی میں
میں چاہتا ہوں کہ اُس کا خیال تک نہ رہے
وہ میرے ساتھ نہ ہو آخری اُداسی میں
کچھ ایسے جیسے سحر شام اوڑھ کر آئے
اُداس لگنے لگی روشنی اُداسی میں
شجاع شاذ







