آپ کا سلاماردو غزلیاترشید حسرتشعر و شاعری

رکھیں گے دل کے قریں تم کو

ایک اردو غزل از رشید حسرت

رکھیں گے دل کے قریں تم کو، دور مت جاؤ
سہارا کون بنے گا حضور، مت جاؤ

تمہیں تو اور کہیں بھی سکوں ملے گا مگر
اجاڑ دو گے وفا کا سرور، مت جاؤ

سفر کا سلسلہ جاری رہے مشقت سے
ملے گی ہم کو بھی منزل ضرور، مت جاؤ

سبب تو ہو گا تمہارے برا منانے کا
ہمیں بتاؤ ہمارا قصور، مت جاؤ

پھر آج جلوۂِ یزداں کی مانگ ہے لوگو
صدا سنے گا یہاں سے بھی، طورؔ مت جاؤ

یہاں کے لوگ حسینوں سے بیر رکھتے ہیں
تمہارے رخ سے جھلکتا ہے نور، مت جاؤ

میں کہہ رہا تھا کسی دلپذیر ہستی سے
تمہیں بہشت ہو، جنّت کی حُور مت جاؤ

سفر میں کتنے مسائل کا سامنا ہو گا
کروں گا کیسے اکیلے عبور، مت جاؤ

بدن پہ زخم ہیں جتنے وہ ڈھانپ کر رکھ لو
اب اس کے سامنے تو چُور چُور مت جاؤ

بلائیں راستہ روکے کھڑی ملیں گی تمہیں
نہیں ہے وقت کا تم کو شعور، مت جاؤ

چلے ہو روٹھ کے حسرتؔ کہاں، کہ تم سے ہے
محبّتوں کا، وفا کا غرور، مت جاؤ

رشید حسرتؔ

٢٣، اکتوبر ٢٠٢٥

رشید حسرت

رشید حسرت نے 1981 سے باقاعدہ شاعری کا آغاز کیا۔ ان کی شاعری اخبارات، ادبی رسائل اور کل پاکستان و کل پاک و ہند مشاعروں میں شائع اور پیش ہوتی رہی۔ پی ٹی وی کوئٹہ کے مشاعروں میں ان کی شرکت ان کی تخلیقی شناخت کا آغاز تھی، مگر بعد میں انہوں نے اجارہ داریوں اور غیر منصفانہ رویّوں سے تنگ آ کر اس نظام سے علیحدگی اختیار کی۔ ان کے پانچ شعری مجموعے شائع ہو چکے ہیں۔ سب کے سب اپنی ذاتی جیب سے، جو ان کے خلوص اور ادب سے والہانہ لگاؤ کی علامت ہیں۔ رشید حسرت اس طبقے کے نمائندہ شاعر ہیں جنہوں نے ادب کو کاروبار نہیں بلکہ عبادت سمجھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button