- Advertisement -

پھر نہ کہنا ہم کو نالوں سے پریشانی ہوئی

ایک اردو غزل از قمر جلال آبادی

پھر نہ کہنا ہم کو نالوں سے پریشانی ہوئی

خواب میں سمجھا گئے جو بات سمجھانی ہوئی

شام ہی کو زلف سلجھائی جو سلجھانی ہوئی

دیکھئے وعدے کی شب کتنی پریشانی ہوئی

بات رہ جائے گی پہنچا دو جنازہ دو قدم

تم سمجھ لینا گھڑی بھر کی پریشانی ہوئی

تیر جھٹکے سے نہ کھینچو دیکھو ہم مر جائیں گے !

تم یہ کہہ کر چھوٹ جاؤ گے کہ نادانی ہوئی

جب کسی تیلی نے جنبش کی قفس بدلا گیا!

جب کوئی بازو میں پَر آیا نگہبانی ہوئی

برق جب چمکی تو در ان کا نظر آیا قمر

خیر اندھیری رات میں اتنی تو آسانی ہوئی

قمر جلال آبادی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
فیصل عجمی کی ایک اردو غزل