- Advertisement -

بن کے رستہ آرزو میں رہ گئے

عثمان اقبال خان کی ایک اردو غزل

بن کے رستہ آرزو میں رہ گئے
ہم کسی کی جستجو میں رہ گئے

کھو گئے ہیں پھول گردش میں کہیں
رنگ لیکن آبجو میں رہ گئے

ہو گئیں جب ختم باتیں تو کھلا
لفظ کتنے آرزو میں رہ گئے

لے گیا ہے کوئی یادوں کے ہرن
ہم اکیلے دشت ہو میں رہ گئے

نیند وحشت میں کہیں گم ہو گئی
خواب جتنے تھے لہو میں رہ گئے

کس پہ کھلتا پھر خزاں کا انتظار
دھیان سارے جب نمو میں رہ گئے

عثمان اقبال خان

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
عثمان اقبال خان کی ایک اردو غزل