اردو غزلیاتساحر لدھیانویشعر و شاعری

موت کبھی بھی مل سکتی ہے

ساحر لدھیانوی کی ایک اردو غزل

موت کبھی بھی مل سکتی ہے لیکن جیون کل نہ ملے گا

مرنے والے سوچ سمجھ لے پھر تجھ کو یہ پل نہ ملے گا

کون سا ایسا دل ہے جہاں میں جس کو غم کا روگ نہیں

کون سا ایسا گھر ہے جس میں سکھ ہی سکھ ہے سوگ نہیں

جو حل دنیا بھر کو ملا ہے کیوں تجھ کو وہ حل نہ ملے گا

مرنے والے سوچ سمجھ لے پھر تجھ کو یہ پل نہ ملے گا

اس جیون میں کتنے ہی دکھ ہوں لیکن سکھ کی آس تو ہے

دل میں کوئی ارمان بسا ہے آنکھ میں کوئی پیاس تو ہے

جیون نے یہ پھل تو دیا ہے موت سے یہ بھی پھل نہ ملے گا

مرنے والے سوچ سمجھ لے پھر تجھ کو یہ پل نہ ملے گا

ساحر لدھیانوی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button