کچھ چیزیں مجھ سے باتیں کرتی ہیں
چائے کی ٹوٹی پیالی
احمد ہمیش
مجھے اٹھالو
مجھے کسی یادگار جگہ پر رکھ دو
میں تم سے الگ نہیں ہوں
میں تو خود ان ہونٹوں پر ادھوری رہی
جنہیں تم چوم نہ سکے
میں تو خود ان ہاتھوں سے چھوٹ گئی
جنہیں تم تھام نہ سکے
کچھ چیزیں مجھ سے باتیں کرتی ہیں
چائے کی ٹوٹی پیالی
احمد ہمیش
مجھے اٹھالو
مجھے کسی یادگار جگہ پر رکھ دو
میں تم سے الگ نہیں ہوں
میں تو خود ان ہونٹوں پر ادھوری رہی
جنہیں تم چوم نہ سکے
میں تو خود ان ہاتھوں سے چھوٹ گئی
جنہیں تم تھام نہ سکے