اردو غزلیاتاسماعیلؔ میرٹھیشعر و شاعری

منزل دراز و دور ہے اور ہم میں دم نہیں

اسماعیلؔ میرٹھی کی ایک اردو غزل

منزل دراز و دور ہے اور ہم میں دم نہیں

ہوں ریل پر سوار تو دام و درم نہیں

میدان زندگی میں کریں دوڑ دھوپ کیا

ہم ایسے ناتواں ہیں کہ اٹھتا قدم نہیں

کیا خوب ہاتھ پاؤں خدا نے عطا کئے

چلتے رہیں تو حاجت خیل و خدم نہیں

اغیار کیوں دخیل ہیں بزم سرور میں

مانا کہ یار کم ہیں پر اتنے تو کم نہیں

جب تک ہے عشق و عاشق و معشوق میں تمیز

کھلتا کسی پہ راز حدوث و قدم نہیں

آدم پہ معترض ہوں فرشتے تو کیا عجب

چکھی ہنوز چاشنئ زہر غم نہیں

اظہار حال کا بھی ذریعہ نہیں رہا

دل اتنا جل گیا ہے کہ آنکھوں میں نم نہیں

تو ہی نہیں ہے رمز محبت سے آشنا

ورنہ دیار حسن میں رسم ستم نہیں

ارشاد طبع کی نہ اگر پیروی کرے

نقاشئ خیال مجال قلم نہیں

سر ہی کے بل گئے ہیں سدا رہروان عشق

حیرت زدہ نہ بن کہ نشان قدم نہیں

کیسی طلب کہاں کی طلب کس لئے طلب

ہم ہیں تو وہ نہیں ہے جو وہ ہے تو ہم نہیں

اسماعیلؔ میرٹھی

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button