- Advertisement -

کیسے ساتھ نبھاؤں گا میں ایسے میں

ایک اردو غزل از محمود کیفی

کیسے ساتھ نبھاؤں گا میں ایسے میں
میری تو منزل ہے تیرے رستے میں

پہلے تو کی میں نے بات محبت سے
پھر سمجھایا اُس کو اُسی کے لہجے میں

اب ہم دونوں آزادی سے رہتے ہیں
قُدرت نے ہم کو باندھا ہے رشتے میں

بن جاتا ہے یہ کمزوری لوگوں کی
کتنی طاقت ہوتی ہے اِس پیسے میں

تُو نے تو بس مجھ میں خُوبی دیکھی ہے
ہوتے ہیں سو عیب بھی لیکن بندے میں

تُم حُسنِ تخلیق بھی کہہ سکتے ہو اِسے
یہ جو آدھا جھُوٹ ہے پُورے قِصّے میں

کیفی بیٹھ محبت سے کچھ بات کریں
کیا رکھا ہے خاموشی میں ، غُصّے میں

( محمود کیفی )

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
ایک اردو غزل از احمد آشنا