وابستگی
میں اکثر بھول جاتا ہوں اسے
مجھ کو
اداسی یاد رکھتی ہے
دور دل میں اترنا پڑتا ہے
روح کی خاک چھاننے کے لیے
آپ کو خود نکلنا پڑتا ہے
اپنی ہی ذات جاننے کے لیے
سینکڑوں راتیں جاگتے گزریں
کشف کی رات جاننے کے لیے
زندگی کی نفی ضروری ہے
عشق کی بات ماننے کے لیے
منفیوں کی نفی بھی لازم ہے
کوئی اثبات جاننے کے لیے
فرحت عباس شاہ