- Advertisement -

کافی تھا یہ کہنا ہی

ایک اردو غزل از ناصر ملک

کافی تھا یہ کہنا ہی
دل تو مانگے تجھ سا ہی

جگنو میری مٹھی میں
پل دو پل تو رہتا ہی

لوگ پلٹ بھی آتے ہیں
تھا تو وہ بھی ایسا ہی

ہاتھ چھڑانے سے پہلے
کچھ تو اُس نے سوچا ہی

آنسو میرے تھمنے دو
روکا تھا بس اتنا ہی

یوں بے مقصد جینے سے
بہتر تھا مر جانا ہی

بے شک آنا مشکل تھا
رستے میں تو ملتا ہی

اس کا ملنا قسمت میں
ہوتا تو مل جاتا ہی

ناصر بھول بھلیاں ہیں
عشق ، ریاضت ، آگاہی

 

ناصر ملک

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
ایک اردو غزل از ناصر ملک