دلاسے بیچنے آتی ہے قیمت کم بتاتی ہے
کسی عطار کی بیٹی ہے وہ مرہم بتاتی ہے
فسردہ شعر کہتی ہےتو شامیں سرخ ہوتی ہیں
اداسی کا سبب پوچھو تو بس اک غم بتاتی ہے
بلاۓ عشق ہو تو چاند کی پہلی اسے ملنا
وہ چودہ دن کا چلا کاٹتی ہے دم بتاتی ہے
خدایا ! بھیج عیسی کو کہ آ کر خود اسے سمجھے
کوئی پاجی ہے اور خود کو یہاں مریم بتاتی ہے
فرح گوندل