- Advertisement -

مجھے بھی علم نہیں تھا میں شعر کہتا تھا

بہنام احمد کی ایک اردو غزل

مجھے بھی علم نہیں تھا میں شعر کہتا تھا
تمہیں یہ کس نے بتایا میں شعر کہتا تھا ؟

یہ پھول ، پیڑ ، پرندے ، دیے ، گواہی دیں
تو پھر یقین کروں گا ، میں شعر کہتا تھا

تو کیا وہ سارے صحیفے مجھی پہ اترے تھے ؟
وہ میری نظمیں تھیں ، آیا ، میں شعر کہتا تھا ؟

بہت پرانی سی اک ڈائری جو ہاتھ لگی
میں دنگ رہ گیا ، گویا ، میں شعر کہتا تھا

ہنسی اڑاتے رہے یار ذکر ہونے پر
لگا ہوا تھا تماشا ، میں شعر کہتا تھا

ہرے حروف بہت مہربان تھے مجھ پر
سنو گے میرا فسانہ ، میں شعر کہتا تھا

ضیائے حرفِ تمنا سے یہ کھلا مجھ پر
ترے سبب تھا اجالا ، میں شعر کہتا تھا

بہنام احمد

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
بہنام احمد کی ایک اردو غزل