عربی جو ز
فارسی گر دگان
سندھی اکھرو ٹ
انگریزی میں Walnut
اخروٹ میں روغن اور پروٹین کی مقدار کا فی ہو تی ہے۔ اس کا رنگ سفیدی مائل بھورا اور مغز سفید ہو تا ہے۔ اس کا ذائقہ پھیکا مگر لذیذ اور مرغن ہو تا ہے۔ اخروٹ کا مزاج گرم دوسرے درجے میں اور خشک تیسرے درجے میں ہو تا ہے اس کی مقدار خوراک دو تولہ سے تین تولہ تک ہے ، اخروٹ کے حسب ذیل فوائد ہیں۔
(1 )یہ بد ہضمی کو دور کر تا ہے۔
(2 )جسم کے فا سد ما دوں کو تحلیل کر تا ہے۔
(3 ) باہ کو قوت دیتا ہے۔
(4 )اس کا مغز زیادہ مقوی معجونات میں استعمال ہو تا ہے۔
(5 )سرد کھا نسی کی صورت میں مغز اخروٹ کو بھون کر کھلاتے ہیں۔
(6 ) بواسیر کے خون کو روکنے کے لیے اسے بکائن کے پانی میں رگڑ کر استعمال کرنا بے حد مفید ہو تا ہے۔
(7 )داد کا نشان مٹانے کے لیے پانی میں رگڑ کر تین ہفتے تک لگا تے رہنا مفید ہو تا ہے۔
(8)اسی طرح چوٹ کے نشان کو مٹانے کے لیے پانی میں رگڑ کر تین ہفتے تک لگا تے رہنا مفید ہو تا ہے۔
(9 ) اخروٹ کا تیل خارش پر لگا نے سے خارش دور ہو جا تی ہے۔
(10 )آنکھوں کی کھجلی، پانی بہنا اور جالا وغیرہ کی صورت میں بطور سرمہ پیس کر لگا تے ہیں۔
(11 )سبز اخروٹ کے چھلکوں کو اتار کر دانتوں اورمسوڑھوں پر ملنے سے دانتوں کو کیڑا نہیں لگتا اور مسوڑھے مضبوط ہو تے ہیں۔
(12 )بہت لطیف ہو تا ہے اور طبیعت کو نرم کر تا ہے۔
(13 )اعضائے رئیسہ اور باطنی حوا سوں کو قوت بخشنا ہے۔
(14 )مغز اخروٹ، سداب اور انجیر کے ساتھ کھا نا زہر کے اثر کو دور کرتا ہے۔
(15)اس کے بکثرت کھا نے سے پیٹ کے کیڑے مر جا تے ہیں۔
(16)فالج کے لیے بے حد مفید ہے۔
مغز اخروٹ تین تولہ اور انجیر سات دانہ دونوں کو رگڑ کر کھانا مفید ہو تا ہے۔
(17)اخروٹ کے سبز چھلکے سے خضاب بھی بنا یا جا تا ہے جو با لوں کو نہ صرف کا لا کر تا ہے بلکہ چمکدار بھی بناتا ہے۔ ایک کلو پو ست اخروٹ میں آٹھ کلو دودھ ملا کر ابالیں ، پھر اسی کا دہی جما دیں۔ صبح بلو کر گھی حاصل کریں اور اسے شیشی میں محفوظ کر لیں۔ حسب ضرورت بالوں پر لگائیں ، بال سیاہ ہو جائیں گے یہ خضاب بالکل بے ضرر ہو تا ہے۔
(18 )گرمی کو بڑھاتا ہے اور چر بی پیدا کر تا ہے اس لیے دل کے مریض ا س کے کھا نے میں احتیاط برتیں۔
(19 )اگر دو اخروٹ کے مغز بچوں کو رات سو تے وقت کھلائے جائیں تو ان کے پیٹ کے کیڑے مر جا تے ہیں۔
(20 )مقوی دماغ ہے۔
(21 ) گر دہ، مثانہ اور جگر کو طاقت دیتا ہے۔
(22 ) اس کا زیادہ استعمال گلے میں خراش اور معدہ میں سو ز ش پیدا کر تا ہے۔
(23 )اخروٹ انتڑیوں میں ملائمت پیدا کر کے قبض کو دور کرتا۔
(24 )جسم کے اندرونی ورموں میں اس کا استعمال بے حد مفید ہے۔