آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریشیخ ﺳﻌﯿﺪ ﺳﻌﺪﯼ

ہم خموشی کو ہاں

سعید سعدی کی ایک اردو غزل

ہم خموشی کو ہاں سمجھتے ہیں
سب ہمیں خوش گماں سمجھتے ہیں

خوش گمانی میں طاق ہیں ہم تو
آپ کیوں بدگماں سمجھتے ہیں

گو حقیقت میں بات کچھ بھی نہیں
یہ مگر سب کہاں سمجھتے ہیں

آئینہ ہم تو دیکھتے ہی نہیں
خود کو اب تک جواں سمجھتے ہیں

پیار سے بات کر کے دیکھ ذرا
پیار کی سب زباں سمجھتے ہیں

آپ شعلہ بیاں سہی لیکن
کیا ہمیں بے زباں سمجھتے ہیں

ان سے ہم دل کی بات کرتے ہیں
ہم جنہیں رازداں سمجھتے ہیں

ہم نے صحرا کی خاک چھانی ہے
ریت کو کہکشاں سمجھتے ہیں

وصل کی بات ہم نہیں سمجھے
ہجر کی داستاں سمجھتے ہیں

ہم کو سعدیؔ تو نا سمجھ نہ سمجھ
ہم بھی سود و زیاں سمجھتے ہیں

سعید سعدی

ﺳﻌﯿﺪ ﺳﻌﺪﯼ

ﻣﮑﻤﻞ ﻧﺎﻡ : ﺷﯿﺦ ﻣﺤﻤﺪ ﺳﻌﯿﺪ ﺍﺣﻤﺪ - ﺗﺨﻠﺺ ﻭ ﻗﻠﻤﯽ ﻧﺎﻡ : ﺳﻌﯿﺪﺳﻌﺪﯼ - ﭘﯿﺪﺍﺋﺶ : 5 ﻧﻮﻣﺒﺮ 1975، ﺳﮑﮭﺮ، ﺳﻨﺪﮪ - ﺗﻌﻠﯿﻢ: ﺧﻮﺍﺟﮧ ﻓﺮﯾﺪ ﮐﺎﻟﺞ ﺭﺣﯿﻢ ﯾﺎﺭﺧﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﺗﻌﻠﯿﻢ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﻼﻣﯿﮧ ﯾﻮﻧﯿﻮﺭﺳﭩﯽ ﺑﮩﺎﻭﻟﭙﻮﺭ ﺳﮯ ﺑﯽ ﺍﯾﺲ ﺳﯽ ﮐﯽ 1996 ﻣﯿﮟ 1999 ﻣﯿﮟ ﺍﻟﺨﯿﺮ ﯾﻮﻧﯿﻮﺭﺳﭩﯽ ﺁﺯﺍﺩ ﺟﻤﻮﮞ ﮐﺸﻤﯿﺮﺳﮯ ﺍﯾﻢ ﺍﯾﺲ ﺳﯽ ﮐﻤﭙﯿﻮﭨﺮ ﺳﺎﺋﻨﺴﺰ ﮐﯽ - 2001 ﺳﮯ ﺑﺤﺮﯾﻦ ﻣﯿﮟ ﻣﻘﯿﻢ ﮨﻮﮞ - ﭘﯿﺸﮧ: ﺁﺋﯽ ﭨﯽ ﭘﺮﺍﺟﯿﮑﭧ ﻣﯿﻨﯿﺠﺮ ﺍﻭﺭ ﮐﻨﺴﻠﭩﻨﭧ - ﮐﺎﻟﺞ ﮐﮯ ﺯﻣﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﯾﻌﻨﯽ 1995 ﺳﮯ ﺷﺎﻋﺮﯼ ﮐﺮ ﺭﮨﺎ ﮨﻮﮞ-

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button