- Advertisement -

تا صبح نیند آئی نہ دم بھر تمام رات

ایک اردو غزل از خواجہ حیدر علی آتش

تا صبح نیند آئی نہ دم بھر تمام رات
نو چکیّاں چلیں مرے سر پر تمام رات

اللہ رے صبح عید کی اُس حور کی خوشی
شانہ تھا اور زلفِ معنبر تمام رات

کھولے بغل کہیں لحدِ تیرہ روزگار
سویا نہیں کبھی میں لپٹ کر تمام رات

کنڈی چڑھا کے شام سے وہ شوخ سو رہا
پٹکا کیا میں سر کو پسِ در تمام رات

راحت کا ہوش ہے کسے آتش بغیر یار؟
بالیں ہیں خشت ، خاک ہے بستر تمام رات

خواجہ حیدر علی آتش

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
ایک اردو غزل از خواجہ حیدر علی آتش