اردو غزلیاتبشیر بدرشعر و شاعری

ہر جنم میں اسی کی چاہت تھے

اردو غزل از بشیر بدر

ہر جنم میں اسی کی چاہت تھے
ہم کسی اور کی امانت تھے

اس کی آنکھوں میں جھلملاتی ہوئی
ہم غزل کی کوئی علامت تھے

تیری چادر میں تن سمیٹ لیا
ہم کہاں کے دراز قامت تھے

جیسے جنگل میں آگ لگ جائے
ہم کبھی اتنے خوبصورت تھے

پاس رہ کر بھی دور دور رہے
ہم نئے دور کی محبت تھے

اس خوشی میں مجھے خیال آیا
غم کے دن کتنے خوبصورت تھے

دن میں ان جگنوؤں سے کیا لینا
یہ دیے رات کی ضرورت تھے

بشیر بدر

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button