آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریمحمد حذیفہ جلال
یوں اپنے آپ سے بیٹھے
محمد حذیفہ جلال کی ایک اردو غزل
یوں اپنے آپ سے بیٹھے کلام کرتے ہیں
گزارا ایسے ہی ہم صبح و شام کرتے ہیں
پرندے جانے لگیں چھوڑ کر انہیں جس وقت
تو رو کے پتے شجر کے سلام کرتے ہیں
میں تو اکیلا نہیں ہوں مجھے ہے ساتھ ان کا
سکوت شام کے مجھ سے کلام کرتے ہیں
چلو کہ دونوں کریں یاد ایک دوسرے کو
اگر کچھ اور نہیں تو یہ کام کرتے ہیں
ابھی تو سانس مری چل رہی ہے نا یا رب
جناب کیوں وہاں پھر اہتمام کرتے ہیں؟
چلو کہ ترکِ محبت کریں جلال یہاں
چلو کہ زندگی ایسے تمام کرتے ہیں
محمد حذیفہ جلال