اردو غزلیاترسا چغتائیشعر و شاعری

رشتۂ جسم و جاں بھی ہوتا ہے

ایک اردو غزل از رسا چغتائی

رشتۂ جسم و جاں بھی ہوتا ہے
ٹوٹنے کا گماں بھی ہوتا ہے

اس توہم کے کارخانے میں
کارِ شیشہ گراں بھی ہوتا ہے

ہم سے عزلت نشیں بھی ہوتے ہیں
عرصۂ لامکاں بھی ہوتا ہے

ہم بھی ہوتے ہیں اُس کی محفل میں
رقصِ سیّارگاں بھی ہوتا ہے

بادِ صحرائے جاں بھی ہوتی ہے
نغمۂ سارباں بھی ہوتا ہے

جوئے آبِ رواں بھی ہوتی ہے
عکسِ سروِ رواں بھی ہوتا ہے

پھول کھلتے بھی ہیں سرِ مژگاں
چاندنی کا سماں بھی ہوتا ہے

لوگ مل کر بچھڑ بھی جاتے ہیں
اور یہ ناگہاں بھی ہوتا ہے

چشمِ آئینہ ساز میں شاید
آئینہ کا گماں بھی ہوتا ہے

رسا چغتائی

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button