آپ کا سلاماردو شاعریاردو غزلیاتشعیب شوبی

جو نہ کارِ خیر میں گزرے کیا ہے زندگی

شعیب شوبیؔ کی ایک اردو غزل

جو نہ کارِ خیر میں گزرے کیا ہے زندگی
جو صلے کے واسطے ہو کیا ہے بندگی

داغِ چاہ سے تہی ہے تِرا اگر جگر
مرگ اچھی اِس سے گویا کیا ہے زندگی

اِن دنوں ہیں آتے مِنبر سے فتوے نِت نئے
ہم نہ سمجھے ظلم کیا ہے کیا ہے بندگی

جن سے رسم و راہ ہے تم کو انھیں یہ ہو خبر
ہم کو کیسے ہو گا معلوم کیا ہے زندگی

ہستی میری چاہے ہے پیرہن نئے نئے
اک ہی دھو کے کہتا ہوں میں نیا ہے زندگی

عمر بھر رہے یہی مشغلے مِرے مگر
میں نہ سمجھا شوبی آخر کو کیا ہے عاشقی

شعیب شوبی

شعیب شوبی

اصل نام: محمد شعیب قلمی نام: شعیب شوبی تخلص:شوبی پیدائش:14 اپریل 2000 ء گاؤں صاحبہ بلوچاں، تحصیل ساہی وال ضلع سرگودھا تعلیم: بی ایس اردو 22-2018 ( یونیورسٹی آف سرگودھا ) مستقل پتہ: گاؤں صاحبہ بلوچاں تحصیل ساہی وال ضلع سرگودھا
Loading...
Back to top button