اردو غزلیاتبلال اسعدشعر و شاعری

سر ہمارے یہ جو مقتل کے حوالے ہوئےہیں

ایک اردو غزل از بلال اسعد

سر ہمارے یہ جو مقتل کے حوالے ہوئےہیں
جرم اتنا ہے کہ دستار سنبھالے ہوئے ہیں

مختلف کچھ بھی نہیں قیس ترے صحرا میں
ہم نے تو ایسے کئی دشت کھنگالے ہوئے ہیں

شبِ تاریک تو ایسے ہی نہیں ہے روشن
جسم کو راکھ کیا ہے تو اجالے ہوئے ہیں

عشق بھی کرتے ہیں ہم جاں سے ذیادہ اس سے
اور دل میں کئی اندیشے بھی پالے ہوئے ہیں

مل ہی جائے گا ہمیں منزلِ وحشت کا سراغ
اک نئے ڈھنگ سے اب راہ نکالے ہوئے ہیں

آب و دانہ کے لیے غول سے جوبچھڑے تھے
وہ پرندے کسی گرگس کے حوالے ہوئےہیں

وہ کوئی رنگ نہیں سرخئی خوں ہے اسعد
جو ترے پیکرِ تصویر میں ڈھالے ہوئے ہیں

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button