آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریعاطف کمال رانا

چادر – موج – کرامات پہن لی میں نے

ایک اردو غزل از عاطف کمال رانا

چادر – موج – کرامات پہن لی میں نے
جسم تنہا تھا ملاقات پہن لی میں نے

لب سے جھڑتے ہوئے شہتوت تو پتھر کے تھے
بات ریشم کی تھی اور بات پہن لی میں نے

اب تو رکتی ہی نہیں مجھ میں یہ آتش بازی
دیکھ لیجے شب – بارات پہن لی میں نے

یک بہ یک ہونے لگا شہر میں اک مور کا رقص
دفعتا چشم – طلسمات پہن لی میں نے

سامنے اور بھی ملبوس نما بیٹھے تھے
تجھ کو دیکھا تو تری ذات پہن لی میں نے

اسی دوران کہ وہ میری کہانی سنتا
ناگہاں گردش – حالات پہن لی میں نے

کم سے کم کوئی ستارہ تو نظر آئے مجھے
اس کے کہنے سے اگر رات پہن لی میں نے

رنگ کچا ہے مرے دشمن – جاں کا عاطف
یہ خبر ملتے ہی برسات پہن لی میں نے

عاطف کمال رانا

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button