اردو غزلیاتاسماعیلؔ میرٹھیشعر و شاعری

کجا ہستی بتا دے تو کہاں ہے

اسماعیلؔ میرٹھی کی ایک اردو غزل

کجا ہستی بتا دے تو کہاں ہے

جسے کہتے ہیں بسمل نیم جاں ہے

ہمارا گھر ہے یعنی خانۂ ماست

محل ہی کاخ ہے کوشک مکاں ہے

چچا عم ہے پسر بیٹا پدر باپ

تو کنبہ خانمان و دودماں ہے

سفینہ ناؤ کشتی بان ملاح

بہے پانی تو وہ آب رواں ہے

بتاؤ آگ کیا ہے نار و آتش

دھواں کیا چیز ہے دو دود و خاں ہے

جسے کہتے ہو تم گردون گرداں

فلک چرخ‌ و سپہر و آسماں ہے

وہی جنت کہ جس کی آرزو ہے

نعیم و خلد و فردوس و جناں ہے

سنا کیجئے حکایت ہے کہانی

کہا کیجئے فسانہ داستاں ہے

مرا سر راس ہے ماتھا جبیں ہے

مرے منہ میں زباں ہے جو لساں ہے

کہو تم جو ترازو ہے سو میزاں

سنو تم آزمائش امتحاں ہے

حجر پتھر ہے اور قرطاس کاغذ

سبک ہلکا ہے اور بھاری گراں ہے

عصا لاٹھی علم نیزہ سناں بھال

جسے ہم قوس کہتے ہیں کماں ہے

نہان و مستتر پوشیدہ مخفی

جو بارز ہے تو ظاہر ہے عیاں ہے

اگر جانو ہو تم ریوڑ کو گلہ

تو چرواہا بھی راعی اور شباں ہے

کہا کرتے ہیں شاعر کو سخنداں

جو بھیدی ہے تو محرم راز داں ہے

ہمانجا آمدم جائے کہ ہستی

وہیں آیا ہوں میں بھی تو جہاں ہے

یہی کون و مکاں دنیا ہے عالم

یہ ہی گیتی ہی گیہاں ہے جہاں ہے

اسماعیلؔ میرٹھی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button