بدن پہ اس کے جو سینہ ہے، فسانہ ہے،
ہر دل کا یہ ارمان، یہ دل کا خزانہ ہے۔
حسین لمحوں میں جو چمکے گلاب کی طرح،
محبتوں کا یہ خواب، عشق کا افسانہ ہے۔
ریشم میں لپٹا ہوا ہے یہ حسن کا نکھار،
زمانے بھر کے لیے یہ قدرت کا ترانہ ہے۔
محبوب کی بانہوں میں ملے اس کو قرار،
اسی میں حسنِ عشق کا سارا خزانہ ہے۔
جو وقت کی گزر سے دے ماں کا یہ ثمر،
یہ زندگی کا تحفہ، قدرت کا نشانہ ہے۔
ہر دل میں بستہ ہے یہ لطفِ خاص کا گمان شاکرہ،
یہ کمسنوں کا خواب ہے، بزرگوں کا بہانہ ہے۔
شاکرہ نندنی