آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعری

گنجینهٔ حسن

شاکرہ نندنی کی ایک اردو غزل

بدن پہ اس کے جو سینہ ہے، فسانہ ہے،
ہر دل کا یہ ارمان، یہ دل کا خزانہ ہے۔

حسین لمحوں میں جو چمکے گلاب کی طرح،
محبتوں کا یہ خواب، عشق کا افسانہ ہے۔

ریشم میں لپٹا ہوا ہے یہ حسن کا نکھار،
زمانے بھر کے لیے یہ قدرت کا ترانہ ہے۔

محبوب کی بانہوں میں ملے اس کو قرار،
اسی میں حسنِ عشق کا سارا خزانہ ہے۔

جو وقت کی گزر سے دے ماں کا یہ ثمر،
یہ زندگی کا تحفہ، قدرت کا نشانہ ہے۔

ہر دل میں بستہ ہے یہ لطفِ خاص کا گمان شاکرہ،
یہ کمسنوں کا خواب ہے، بزرگوں کا بہانہ ہے۔

شاکرہ نندنی

شاکرہ نندنی

میں شاکرہ نندنی ہوں، ایک ماڈل اور ڈانسر، جو اس وقت پورٹو، پرتگال میں مقیم ہوں۔ میری پیدائش لاہور، پاکستان میں ہوئی، اور میرے خاندانی پس منظر کی متنوع روایات میرے ثقافتی ورثے میں جھلکتی ہیں۔ بندۂ ناچیز ایک ہمہ جہت فنکارہ ہے، جس نے ماڈلنگ، رقص، تحریر، اور شاعری کی وادیوں میں قدم رکھا ہے۔ یہ سب فنون میرے لیے ایسے ہیں جیسے بہتے ہوئے دریا کے مختلف کنارے، جو میری زندگی کے مختلف پہلوؤں کی عکاسی کرتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button