اردو غزلیاتشاہد ذکیشعر و شاعری

جدھر بھی دیکھیے اک راستہ بنا ہوا ہے

شاہد ذکی کی ایک اردو غزل

جدھر بھی دیکھیے اک راستہ بنا ہوا ہے

سفر ہمارے لیے مسئلہ بنا ہوا ہے

میں سر بہ سجدہ سکوں میں نہیں سفر میں ہوں

جبیں پہ داغ نہیں آبلہ بنا ہوا ہے

میں کیا کروں مرا گوشہ نشین ہونا بھی

پڑوسیوں کے لیے واقعہ بنا ہوا ہے

مگر میں عشق میں پرہیز سے بندھا ہوا ہوں

ترا وجود تو خوش ذائقہ بنا ہوا ہے

بریدہ شاخیں ہیں یا شمع ہائے گل شدہ ہیں

خمیدہ پیڑ ہے یا مقبرہ بنا ہوا ہے

مرے گنہ در و دیوار سے جھلک رہے ہیں

مکان میرے لیے آئینہ بنا ہوا ہے

شعوری کوششیں منظر بگاڑ دیتی ہیں

وہی بھلا ہے جو بے ساختہ بنا ہوا ہے

کسی دعا کے لیے ہاتھ اٹھے ہوئے شاہدؔ

کسی دیے کے لیے طاقچہ بنا ہوا ہے

شاہد ذکی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button