اردو نظمشعر و شاعریفرزانہ نیناں

سنہرا لہجہ

فرزانہ نیناں کی اردو نظم

سنہرا لہجہ

 

ہونٹ سے پرے دل میں
کام کی دعا ایسی۔۔۔
کس کو یہ خبر لیکن ،اِس سنہرے لہجے میں
کھارے کھارے پانی سا۔۔۔
بد گمانیوں سے پُر
زہر،ایسا گھل جائے ۔۔۔
جس سے ایک دم سارا
سنہرا لہجہ۔۔۔دھل جائے !!!!

فرزانہ نیناں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button