گیا (رہبر گیاوی ): بزم کہکشاں گیا کا ماہانہ غیر طرحی مشاعرہ گزشتہ روز نیو کریم گنج گیا واقع اشرف پیلیس میں نوجوان شاعر جناب ممشاد اشرف کی میزبانی میں منعقد کیا گیا جس کی صدارت بانیٍ بزم جناب سید شاہ غفران اشرفی پیر طریقت خانقاہ چشتیہ نظامیہ اشرفیہ بیتھو شریف گیا نے فرماٸی جبکہ نظامت کے فراٸض طنزومزاح کے منفرد لب و لہجہ کے نماٸندہ شاعر رہبر گیاوی المعروف چونچ گیاوی نے بخیروخوبی انجام دٸے اس مشاعرہ میں مولانا حافظ قاری ظفر فردوسی شیخپوروی امام جامع مسجد راجگیر نالندہ نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے جبکہ مہمانان اعزازی کی حیثیت سے ڈاکٹر احسان تابش اور سبکدوش انجنٸیر افسر جمال صاحبان نے مشاعرہ میں شرکت کرکے مشاعرہ کو چار چاند لگایا جن شعراء نے اپنے کلام بلاغت سے مشاعرہ کو کامیاب کیا ان کے نام مع نمونہ کلام مندرجہ ذیل ہیں
غفران اشرفی :
تو تو قادر ہے ہراک شٸے پہ ہے قدرت تیری
اک دن گھر میرے سرکار کو مہماں کردے
قاری عمران آزاد رہبری :
ان کے نعلین مبارک کو رکھا جب سر پر
آنکھ کو بند کیا یار نظر آنے لگے
محمد ظفر فردوسی :
ہر کسی کو دہر میں ہم آپ سا کیسے کہیں
آپ ہیں ہمدرد کتنا باخدا کیسے کہیں
افسر جمال افسر :
ہم وہ ملت ہیں جسے کوٸی مٹا سکتا نہیں
کوششیں تو سب نے کیں ،لیکن ہوٸیں ناکامیاں
ڈاکٹر احسان تابش :
اس شہر میں تو پتھر ہی نظر آتے ہیں
اور اس کے سوا دوجا کوٸی پہچان نہیں
شاہد نظامی :
خود اعتمادی اہم ہے پر احتیاط کے ساتھ
بہت اجالا بھی بیناٸی چھین لیتا ہے
تو جارہا ہے تو اپنا خیال بھی لے جا
ترا خیال بھی تنہاٸی چھین لیتا ہے
قاری انیس نوادوی :
ضد پہ موسٰی کے جلا جب طور سینہ اے انیس
بعد اس کے پھر وہاں کیا کیا ہوا کیسے کہیں
اختر امام انجم :
یہ جو دنیا ہے فانی، ہیں واقف سبھی
پھر بھی جینے کی سب کو تمنا ہے کیوں
بولو انجم زمیں پر تو جگنو بھی ہے
چاند کے عشق میں دل تڑپتا ہے کیوں
احساس گیاوی :
عیش و عشرت میں جس کا بسر کیا جانے
رنج و غم ، آہ وفغاں ، دردجگر کیا جانے
چونچ گیاوی :
ہے 10th پاس یا گریجویٹ یا جاہل ہے
کوٸی بتاٸے تو معلوم میں کروں کیسے
وہ اپنی ڈگری کو اس طرح سے چھپاٸے ہے
یہ سالی ڈگری نہیں گپت روگ ہو جیسے
نوشاد ناداں :
زمیں کا جسم سجاتی ہے موسمی بارش
کہاں نہ گھاس اگاتی ہے موسمی بارش
کبھی کی مرگٸی ہوتی یہ پیاس سے ناداں !
زمیں کی جان بچاتی ہے موسمی بارش
پردیسی کابری :
میں ہٹا دوں کیسے پردہ تیرے چہرے سے اچانک
تری حسن کی تپش میں مرا ہاتھ جل نہ جاٸے
ممشاد اشرف :
اندھیرا تھا بہت اس واسطے ہی
چراغ رہ جلایا ہے انہوں نے
خالد حسین عاصی :
خدا بنا کے تو بھیجا ہے باشعور مگر
یہ لگ رہا ہے ابھی عقل سے ہیں سب کے سب خالی
عاشق حسین عاشق :
فکر کل کی دوستو کر لیجٸے
زندگی کا کیا بھروسہ شام تک
ڈاکٹر احسان دانش :
آواز حق جہاں میں دبی رہ گٸی تو کیا
کچھ گرد آٸینے پہ پڑی رہ گٸی تو کیا
مہتاب عالم مہتاب :
میں تو اک آٸینہ کی صورت تھا
تیری غلطی تو سنور نہ سکا
مشاعرہ کے اختتام سے قبل اپنے صدارتی خطبہ میں بانی بزم جناب غفران اشرفی نے کہا کہ گیا شہر میں شعروادب کی ترویج و اشاعت کے مقصد سے ہر ماہ کے دوسرے اتوار کو پابندی سے بزم کہکشاں کے زیر اہتمام غیر طرحی مشاعرہ کا انعقاد ہوا کرے گا آخر میں مشاعرہ کے میزبان ممشاد اشرف کے شکریہ کی رسم کے ساتھ اس کامیاب مشاعرہ کے اختتام کا اعلان کیا گیا