اردو غزلیاتخورشید رضویشعر و شاعری

کل میں انہی رستوں سے گزرا تو بہت رویا

خورشید رضوی کی ایک اردو غزل

کل میں انہی رستوں سے گزرا تو بہت رویا

سوچی ہوئی باتوں کو سوچا تو بہت رویا

دل میرا ہر اک شے کو آئینہ سمجھتا ہے

ڈھلتے ہوئے سورج کو دیکھا تو بہت رویا

جو شخص نہ رویا تھا تپتی ہوئی راہوں میں

دیوار کے سائے میں بیٹھا تو بہت رویا

آساں تو نہیں اپنی ہستی سے گزر جانا

اترا جو سمندر میں دریا تو بہت رویا

جس موج سے ابھرا تھا اس موج پہ کیا گزری

صحرا میں وہ بادل کا ٹکڑا تو بہت رویا

ہم تیری طبیعت کو خورشیدؔ نہیں سمجھے

پتھر نظر آتا تھا رویا تو بہت رویا

خورشید رضوی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button