اردو غزلیاتشعر و شاعریمحبوب صابر

چراغ کر کے کشید اُس بدن کا سایہ بنا

ایک غزل از محبوب صابر

چراغ کر کے کشید اُس بدن کا سایہ بنا
گُلاب صرف ہوئے کتنے تب وہ چہرہ بنا

میں آنکھ بند کروں اور وہ چلا آئے
نہ پہلے ایسا ہوا تھا کبھی، نہ ایسا بنا

نجانے کیوں میری آنکھوں کے درمیاں آ کر
وہ پہلے جسم بنا، اور پھر ستارہ بنا

یہ حُسن تو کبھی محتاجِ فن نہیں ہوتا
ہمارے ہاتھ کٹے ہیں تو اُس کا چہرہ بنا

تلاش ہے مجھے، مجھ سے بچھڑنے والوں کی
اب اس قدیم کھنڈر میں کوئی دریچہ بنا

یہ زندگی تو جُدائی کی شام ہے محبوبؔ
تو اپنے ہاتھ پہ بچھڑے ہوؤں کا نقشہ بنا

محبوب صابر

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button