آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریکلیم باسط

جوان رات کی مستی میں ناچنے والا

کلیم باسط کی ایک اردو غزل

جوان رات کی مستی میں ناچنے والا
تمام عمر اندھیرے اجالنے والا

ہمارے جسم صلیبوں کی کاٹھیاں تو نہ تھیں
کبھی نہ بھولے سے آیا اتارنے والا

ردائے خواب و لباسِ خیال تھے بے رنگ
پھر ایک رنگ ملا سوت کاتنے والا

یہ شاخِ عمر تو اک روز یوں بھی ٹوٹے گی
ہے جس کے کام کی لے آئے کاٹنے والا

کیوں میں سانجھ کے چکر میں چال بھی بدلوں
سو میں کسی سے نہیں بوجھ بانٹنے والا

کلیم باسط

کلیم باسط

کلیم باسط سرگودھا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button