- Advertisement -

ہجر کی رت کا طرفدار بھی ہو سکتا ہے

مبشر سعید کی ایک اردو غزل

ہجر کی رت کا طرفدار بھی ہو سکتا ہے
دل، خسارے سے ثمربار بھی ہو سکتا ہے

کیا ضروری ہے فقط دشت میں وحشت ہو میاں!
یہ تماشا سرِ بازار بھی ہو سکتا ہے

دکھ، پرندوں کی طرح شور مچا سکتے ہیں
ہجر، پیڑوں پہ نمودار بھی ہو سکتا ہے

میری ہر رات کو فردوس بنانے والے!
دل، ترے خواب سے بیدار بھی ہو سکتا ہے

یہ ضروری تو نہیں سامنے کھل کر آئے
میرا دشمن پسِ دیوار بھی ہو سکتا ہے

مبشّر سعید

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
مبشر سعید کی ایک اردو غزل