اردو غزلیاتسعید خانشعر و شاعری

روشنی کا نشان چاہتے ہیں

سعید خان کی اردو غزل

روشنی کا نشان چاہتے ہیں
ہم نیا آسمان چاہتے ہیں

لوگ اپنی ستائشوں کے عوض
مجھ سے میری زبان چاہتے ہیں

تیری آنکھوں کے اس سمندر میں
ہم بھی اپنا نشان چاہتے ہیں

اصل میں دھوپ کے ہیں سوداگر
جن سے ہم سائبان چاہتے ہیں

نفرتوں کو فروغ دے کے سعید
لوگ امن و امان چاہتے ہیں

سعید خان

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button