ستمبر 2017 میں کراچی پاکستان سے واپسی پر ایک نظم
کئی رشتے کئی آنکھیں کئی دل مجھ سے کہتے ہیں
یہیں رک جاو، مت جاو.،تمہیں ہم پیار کرتے ہیں
ہمارے دل کی ہر دھڑکن تمھارا نام لیتی ہے
ہماری سانس میں تم ہو ہمارے درد میں تم ہو
مرے دل نے کہا یہ پیار بھی منظور ہے مجھ کو
تمھاری یہ محبت اپنا. پن ہے میرا سرمایا
مگر میں رک نہیں سکتا
میں اپنے ساتھ یہ دولت تمھاری لے کے جاوں گا
مگر میں چاہ کر بھی رک نہیں سکتا مرے ہمدم
مجھے میرا وطن ہندوستاں اواز دیتا ہے
زمین ہند کی خوشبو مجھے بڑھ کر بلاتی ہے
حسن فتحپوری
15 – 9 – 2017