اردو غزلیاتشعر و شاعریعمران عامی

بے پَر کی جب سے

عمران عامی کی ایک اردو غزل

بے پَر کی جب سے لوگ اُڑانے میں لگ گئے
ہم بھی ہَوا کا ہاتھ بٹانے میں لگ گئے

اِن مفتیانِ شہر سے جب کچھ نہیں بَنا
لوگوں کو دِین دار بنانے میں لگ گئے

خواجہ سَرا نے رات ‘ وہ خواجہ سَرائی کی
شاہ و گدا بھی ‘ ناچنے گانے میں لگ گئے

اِس دشت کو چراغ نہیں ‘ پھول چاہییں
اور آپ ہیں کہ ‘ خاک اڑانے میں لگ گئے

سورج کے پاس بیٹھ گئی کیا دئیے کی لَو
سیّارگاں تو حشر اُٹھانے میں لگ گئے

پانی سے اِک چراغ جلانے کی چاہ میں
کچھ لوگ اپنے خواب بُجھانے میں لگ گئے

کل رات آسمان پر اِک حادثہ ہوا
اور ہم زمیں کے بھاؤ بڑھانے میں لگ گئے

عمران عامی

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button