نئے انداز سے تعمیر مجھے ہونا ہے
اب ترے اشک میں تصویر مجھے ہونا ہے
کسی پاتال میں رکھا ہوا مہتاب ہوں میں
جانے کس آنکھ سے تسخیر مجھے ہونا ہے
میں کہانی ہوں اجالوں کی میرا دکھ یہ ہے
رات کے ہاتھ سے تحریر مجھے ہونا ہے
کاسہئ خواب لئے دشت مرے در پر ہے
اور خیرات میں تعبیر مجھے ہونا ہے
پھر تعاقب میں تمہارے ہے ستارہ میرا
پھر کسی رات کا رہگیر مجھے ہونا ہے
شجاع شاذ