اردو غزلیاتشعر و شاعریمیر تقی میر

چلے ہے باغ کی صبا کیا خاک

میر تقی میر کی ایک غزل

چلے ہے باغ کی صبا کیا خاک
دل جلا کوئی ہو گیا کیا خاک

ہے غبار اس کے خط سے دل میں بہت
باہم اب ہوئے گی صفا کیا خاک

ہم گرے اس کے در ہی پر مر کر
اور کوئی کرے وفا کیا خاک

خاک ہی میں ملائے رکھتے ہو
ہو کوئی تم سے آشنا کیا خاک

سب موئے ابتداے عشق ہی میں
ہووے معلوم انتہا کیا خاک

خاک پر ہے سدا جبین نیاز
اور کوئی ہو جبہہ سا کیا خاک

تربت میر پر چلے تم دیر
اتنی مدت میں واں رہا کیا خاک

میر تقی میر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button