اردو غزلیاتشعر و شاعریشکیب جلالی

ہرا بھرا بدن اپنا

شکیب جلالی کی ایک اردو غزل

گلے ملا نہ کبھی چاند بخت ایسا تھا
ہرا بھرا بدن اپنا درخت ایسا تھا
ستارے سسکیاں بھرتے تھے اوس روتی تھی
فسانۂِ جگرِ لخت لخت ایسا تھا
ذرا نہ موم ہوا پیار کی حرارت سے
چٹخ کے ٹوٹ گیا، دل کا سخت ایسا تھا
یہ اور بات کہ وہ لب تھے پھول سے نازک
کوئی نہ سہہ سکے ، لہجہ کرخت ایسا تھا
کہاں کی سیس نہ کی توسنِ تخیّل پر
ہمیں تو یہ بھی سلیماں کے تخت ایسا تھا
ادھر سے گزرا تھا ملکِ سخن کا شہزادہ
کوئی نہ جان سکا ساز و رخت ایسا تھا

شکیب جلالی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button