ہوگئے دن جنہیں بھلائے ہوئے
آج کل ہیں وہ یاد آئے ہوئے
میں نے راتیں بہت گزاری ہیں
صرف دل کا دیا جلائے ہوئے
ایک اُسی شخص کا نہیں مذکور
ہم زمانے کے ہیں ستائے ہوئے
سونے آتے ہیں لوگ بستی میں
سارے دن کے تھکے تھکائے ہوئے
مسکرائے بغیر بھی وہ ہونٹ
نظر آتے ہیں مسکرائے ہوئے
گو فلک پہ نہیں، پلک پہ سہی
دو ستارے ہیں جگمگائے ہوئے
الوداعی مقام تک آئے
ہم نظر سے نظر ملائے ہوئے
اے شعورؔ اور کوئی بات کرو
ہیں یہ قصّے سُنے سنائے ہوئے
اگلا پڑھیں
آپ کا سلام
18 نومبر, 2020
زندگی زرد زرد چہروں میں
آپ کا سلام
28 جنوری, 2020
دکانِ حبس میں وہ جالیاں بناتا تھا
اردو غزلیات
4 جنوری, 2020
عادتاً تم نے کر دیے وعدے
آپ کا سلام
13 دسمبر, 2021
پرانی قبر سے جلتا چراغ اٹھانے سے
آپ کا سلام
2 مئی, 2020
شمس معدوم ہے تاروں میں ضیا ہے تو سہی
اردو غزلیات
25 جون, 2020
اس کام جان و دل نے عالم کا جان مارا
اردو غزلیات
30 نومبر, 2019
ہوا ہوں نیند سے بیدار حیرانی اٹھا کر میں
اردو غزلیات
18 دسمبر, 2019
گھِر کے آخر آج برسی ہے گھٹا برسات کی
اردو نظم
28 نومبر, 2020
ہونٹ میرے گداگر
18 نومبر, 2020
زندگی زرد زرد چہروں میں
28 جنوری, 2020
دکانِ حبس میں وہ جالیاں بناتا تھا
4 جنوری, 2020
عادتاً تم نے کر دیے وعدے
13 دسمبر, 2021
پرانی قبر سے جلتا چراغ اٹھانے سے
2 مئی, 2020
شمس معدوم ہے تاروں میں ضیا ہے تو سہی
25 جون, 2020
اس کام جان و دل نے عالم کا جان مارا
27 جون, 2020
اے مجھ سے تجھ کو سو ملے تجھ سا نہ پایا ایک میں
30 نومبر, 2019
ہوا ہوں نیند سے بیدار حیرانی اٹھا کر میں
18 دسمبر, 2019
گھِر کے آخر آج برسی ہے گھٹا برسات کی
28 نومبر, 2020
ہونٹ میرے گداگر
سلام اردو تبصرے
متعلقہ اشاعتیں
سلام اردو سے مزید
Close
-
ہے ترے عشق کے6 جولائی, 2025
-
ایک سفر کے دوران9 فروری, 2020