- Advertisement -

یہ اشتراک فرح، اب ہمیں گوارا نہیں

ایک اردو غزل از سیدہ فرح شاہ

یہ اشتراک فرح، اب ہمیں گوارا نہیں
وہ اب کسی کا بھی ہوتا رہے، ہمارا نہیں

ضرور دیجئے اس حوصلے کی داد مجھے
کہ خود میں آگ سے گزری، اسے گزارا نہیں

وفا کے باب میں سود و زیاں نہیں ہوتے
سو اس میں جان بھی جائے تو کچھ خسارہ نہیں

یہ ربط وہ ہے، جو قائم فقط خلوص سے ہے
کہ اس ستون کی بنیاد اینٹ، گارا نہیں

میں اس سفر پہ چراغوں کے ساتھ نکلوں گی
اگر چہ حق میں مرے کوئ استخارہ نہیں

سیدہ فرح شاہ

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
طارق اقبال حاوی کی ایک اردو نظم