آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریمنزّہ سیّد

اُس کے بیمارِ محبت کو

منزّہ سیّد کی ایک غزل

اُس کے بیمارِ محبت کو شفا دی جائے
دل کی دیوار سے تصویر مٹا دی جائے

وہ مری روح کا بچھڑا ہوا حصہ ہے سو
تحفتاً اس کو مری عمر لگا دی جائے

اس کی صورت ہے نگاہوں میں خدایا جب تک
زندگی وقتِ مقرر سے بڑھا دی جائے

ظرف کہتا ہے جدائی کی اذیت میں بھی
جانے والے کو تہِ دل سے دعا دی جائے

میری تقدیر میں جب تُو ہی نہیں تو پھر کیوں
دل میں جینے کی تمنا کو ہَوا دی جائے

کوئی احوال جو پوچھے تو خیال آتا ہے
خود پہ گزری ہوئی ہر بات بتا دی جائے

دل کی ناؤ میں کئی چھید کیے ہیں جس نے
کیوں نہ وہ یاد ہی اشکوں میں بہا دی جائے

کوئی قانون تو ایسا بھی ہو جس کی رُو سے
بے وفاؤں کو سرِ عام سزا دی جائے

یادِ ماضی کا تقاضہ ہے کہ واپس چل کر
پھر سے کھوئے ہوئے بچپن کو صدا دی جائے

سر اٹھاتی ہے عداوت بھی کم و بیش وہاں
جب کسی صحن میں دیوار اٹھا دی جائے

منزّہ سیّد 

منزّہ سیّد

نام...منزہ سید.... جائے پیدائش ساہیوال

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button