- Advertisement -

سامنے بیٹھ کے ہر بات ہوئی

باقی صدیقی کی ایک اردو غزل

سامنے بیٹھ کے ہر بات ہوئی
پھر بھی ان سے نہ ملاقات ہوئی

یوں تو کیا کچھ نہیں ہوتا لیکن
پوچھئے اس سے جسے مات ہوئی

دل ہی جب ٹوٹ گیا تو پھر کیا
نہ ہوئی یا بسر اوقات ہوئی

آپ پھر بیچ میں بول اٹھے ہیں
کب ابھی ختم مری بات ہوئی

میرے ہوتے تو وہ چپ تھے باقیؔ
کیا مرے بعد کوئی بات ہوئی

باقی صدیقی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
باقی صدیقی کی ایک اردو غزل