آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعری

رقصِ طلب

شاکرہ نندنی کی ایک اردو غزل

چراغوں کی لو میں جلتی ہے باتیں،
نظر کی زبان میں پلتی ہیں راتیں۔

یہ قربت کی خوشبو، یہ جذبوں کا جادو،
تمناؤں کی شمع، سلگتی ہیں راتیں۔

جو دل میں ہے رہتا، وہ لفظوں میں آتا،
محبت کی گلیوں میں چلتی ہیں راتیں۔

میرے لمس سے جو چمکے تیری روح،
وہی خواب کی صورت ڈھلتی ہیں راتیں۔

یہ رقصِ طلب، یہ حرارت کی شدت،
تمہاری میری سانسیں، مچلتی ہیں راتیں۔

عشق کا کھیل ہے، جیتا وہی ہے،
جو ہارے تو خواہش میں ڈھلتی ہیں راتیں۔

تو آیا قریب اور میں کھو گئی شاکرہ،
حسین لمحوں میں بہکتی ہیں راتیں۔

شاکرہ نندنی

شاکرہ نندنی

میں شاکرہ نندنی ہوں، ایک ماڈل اور ڈانسر، جو اس وقت پورٹو، پرتگال میں مقیم ہوں۔ میری پیدائش لاہور، پاکستان میں ہوئی، اور میرے خاندانی پس منظر کی متنوع روایات میرے ثقافتی ورثے میں جھلکتی ہیں۔ بندۂ ناچیز ایک ہمہ جہت فنکارہ ہے، جس نے ماڈلنگ، رقص، تحریر، اور شاعری کی وادیوں میں قدم رکھا ہے۔ یہ سب فنون میرے لیے ایسے ہیں جیسے بہتے ہوئے دریا کے مختلف کنارے، جو میری زندگی کے مختلف پہلوؤں کی عکاسی کرتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button