- Advertisement -

قبر پر وہ بتِ گل فام آیا

مصطفیٰ خان شیفتہ کی ایک اردو غزل

قبر پر وہ بتِ گل فام آیا
بارے مرنا تو مرے کام آیا

دو قدم یاں سے وہ کوچہ ہے مگر
نامہ بر صبح گیا، شام آیا

مر گئے پر نہ گیا رنج کہ وہ
گور پر آئے تو آرام آیا

خیر باد اے ہوسِ کام کہ اب
دل میں شوقِ بتِ خود کام آیا

شمع کی طرح اٹھے ہم بھی جب
دشمنِ تیرہ سر انجام آیا

جب مری آہ فلک پر پہنچی
تب وہ مغرور سرِ بام آیا

جلد منگواؤ شرابِ گل رنگ
شیفتہ ساقیِ گل فام آیا

س سے میں شکوے کی جا شکرِ ستم کر آیا
کیا کروں تھا مرے دل میں سو زباں پر آیا

مصطفیٰ خان شیفتہ

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
شاہد ذکی کی ایک اردو غزل