آپ کا سلاماردو نظمشعر و شاعری

خاموشی کے پردے تلے

شاکرہ نندنی کی ایک اردو نظم

خاموشی کے پردے تلے،
خوابوں کی زنجیر چلے۔
ہاتھوں میں ہیں سانجھے درد،
کیا قیامت، کیا ہے گرد۔

یہ لوہے کی لکیر ہے،
روشنیوں سے دور ہے،
راستوں کا کیسا سفر،
بند ہے یہ داستاں کا سفر۔

زنجیر کا وعدہ ٹوٹے گا،
آسمان سے دیا جلے گا۔
بند قیدیوں کے ہاتھ کہیں،
آزادی کے گیت سنائیں گے وہیں۔

شاکرہ نندنی

شاکرہ نندنی

میں شاکرہ نندنی ہوں، ایک ماڈل اور ڈانسر، جو اس وقت پورٹو، پرتگال میں مقیم ہوں۔ میری پیدائش لاہور، پاکستان میں ہوئی، اور میرے خاندانی پس منظر کی متنوع روایات میرے ثقافتی ورثے میں جھلکتی ہیں۔ بندۂ ناچیز ایک ہمہ جہت فنکارہ ہے، جس نے ماڈلنگ، رقص، تحریر، اور شاعری کی وادیوں میں قدم رکھا ہے۔ یہ سب فنون میرے لیے ایسے ہیں جیسے بہتے ہوئے دریا کے مختلف کنارے، جو میری زندگی کے مختلف پہلوؤں کی عکاسی کرتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button