آپ کا سلاماردو غزلیاتاکرم کنجاہیشعر و شاعری

سُن تو سہی شکستگی

اکرم کنجاہی کی ایک اردو غزل

سُن تو سہی شکستگی جس میں بلا کی ہے
وہ بازگشت ساری تو اپنی صدا کی ہے

کس کس کے دل چمن میں لہو رنگ ہیں گلاب
کس کس کی خاک میں ابھی خوشبو وفا کی ہے

یہ حسنِ کائنات تو مٹتا چلا گیا
تصویر دل پہ نقش جو ا پنی انا کی ہے

یہ بھاگ دوڑ ساری یہ ہنگامِ صبح و شام
یہ جنگ جس قدر ہے وہ اپنی بقا کی ہے

دشمن کی ہے عطا مرا زخموں کا پیرہن
یہ روح پر جو چوٹ ہے دستِ وفا کی ہے

موقع ملا تو وار کرے گی یہ بادِ تُند
جلتا ہوا دیا جو علامت ضیا کی ہے

یہ کون ہے جو درد پہ میرے ہے مضطرب
لایا یہ کون حبس میں ٹھنڈک ہوا کی ہے

اکرم کنجاہی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button