اردو غزلیاتحسرت موہانیشعر و شاعری

اور تو پاس مرے ہجر میں کیا رکھا ہے

حسرت موہانی کی ایک اردو غزل

اور تو پاس مرے ہجر میں کیا رکھا ہے

اک ترے درد کو پہلو میں چھپا رکھا ہے

دل سے ارباب وفا کا ہے بھلانا مشکل

ہم نے ان کے تغافل کو سنا رکھا ہے

تم نے بال اپنے جو پھولوں میں بسا رکھے ہیں

شوق کو اور بھی دیوانہ بنا رکھا ہے

سخت بے درد ہے تاثیر محبت کہ انہیں

بستر ناز پہ سوتے سے جگا رکھا ہے

آہ وہ یادیں کہ اس یاد کو ہو کر مجبور

دل مایوس نے مدت سے بہلا رکھا ہے

کیا تامل ہے مرے قتل میں اے بازوئے یار

اک ہی وار میں سر تن سے جدا رکھا ہے

حسن کو جور سے بیگانہ نہ سمجھ، کہ اسے

یہ سبق عشق نے پہلے ہی پڑھا رکھا ہے

تیری نسبت سے ستم گر ترے مایوسوں نے

دل حرماں کو بھی سینے سے لگا رکھا ہے

کہتے ہیں اہل جہاں درد محبت جس کو

نام اسی کا مضطر نے دوا رکھا ہے

نگہ یار سے پیکان قضا کا مشتاق

دل مجبور نشانے پہ کھلا رکھا ہے

اسے کا انجام بھی کچھ سوچ لیا ہے حسرت

تو نے ربط ان سے جو درجہ بڑھا رکھا ہے

حسرت موہانی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button