اردو غزلیاتشعر و شاعریلیاقت علی عاصم

راستے میں نہ آ شجر کی طرح

لیاقت علی عاصم کی ایک اردو غزل

راستے میں نہ آ شجر کی طرح
مل کہیں دوپہر میں گھر کی طرح

ہم اُسے دیکھنے کہاں جائیں
ساتھ رہتا ہو جو نظر کی طرح

لوگ دوڑے گھروں کی سمت آخر
شام آئی بُری خبر کی طرح

دور اُفق پر ہے آندھیوں کا ہجوم
اور ہم بے خبر شجر کی طرح

وہ ہوا ہے کہ اب تو بازو بھی
ٹُوٹتے جا رہے ہیں پر کی طرح

آنکھ تھی بند سیپ کی مانند
اشک پلکوں پہ تھے گہر کی طرح

لیاقت علی عاصم

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button